ہانگ کانگ میں پولیس نے پانچ سو سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ ملک میں جمہوریت کے حق میں منگل کو ایک بڑی ریلی کے بعد ان افراد نے دھرنا دے رکھا تھا۔
مظاہرین کے خلاف غیر قانونی طور پر اجتماع اور پولیس کے کام میں خلل ڈالنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ہانگ کانگ میں مظاہرے کے منتظمین کا دعویٰ تھا کہ مظاہرے میں پانچ لاکھ دس ہزار افراد نے شرکت کی جب کہ حکومت کے مطابق مظاہرین کی تعداد ایک لاکھ تھی۔
ان مظاہروں کا مقصد بیجنگ پر دباؤ بڑھانا تھا کہ وہ ہانگ کانگ کے شہریوں کو اپنا رہنما خود منتخب کرنے کی اجازت دے۔
بہت سے مظاہرین نے چین مخالف نعرے بھی لگائے۔ وکٹوریا پارک سے ملک کے اقتصادی مرکز تک مارچ میں
مظاہرین نے ’حقیقی جمہوریت‘ کے مطالبات کیے۔
ان مظاہروں کا آغاز اُس غیر سرکاری ریفرنڈم کے بعد ہوا جس میں ہانگ گانگ کے آٹھ لاکھ رہائشیوں نے 2017ء کے انتخابات کے لیے اُمیدواروں کی نامزدگی سے متعلق زیادہ کنٹرول کا مطالبہ کیا تھا۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ اُس وعدے کو نبھائے گا کہ اس نیم خودمختار علاقے کے لوگ 2017ء میں اپنے رہنما کا انتخاب کر سکیں لیکن اس بات پر بھی اصرار کیا کہ صرف ’مین لینڈ‘ کی طرف سے منظور کردہ اُمیدوار ہی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے بدھ کو حکومت کے عہدیداروں کے حوالے سے کہا ہے کہ منگل کو ہونے والا مظاہرہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہانگ کانگ کے شہری اور سیاسی حقوق کا احترام کیا جا رہا ہے۔